گزشتہ سال ہم نے آزمائشی طور پر بھارت میں نئے ٹولز متعارف کرائے جس میں فیس بک صارفین کو مزید کنٹرول دیا گیا کہ ان کی پروفائل پکچرز کو کون کون ڈاؤن لوڈ اور شیئر کرسکتا ہے۔ اب ہم ان ٹولز کو دیگر ممالک تک پھیلا رہے ہیں (پاکستان، بنگلہ دیش اور مصر)۔
فیس بک پر صارفین کی پروفائل پکچرز اپنا حلقہ احباب بڑھانے کا اہم حصہ ہیں جس سے لوگوں کو دوست تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے اور نئے اہم رابطے قائم ہوتے ہیں۔ لیکن ہر شخص پروفائل پکچر کو محفوظ نہیں سمجھتا۔ مختلف لوگوں اور سیفٹی اداروں سے تحقیق کے ساتھ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بعض خواتین اپنا چہرہ پروفائل تصاویر میں ڈالنے کا انتخاب اس لئے نہیں کرتیں کہ ان کی تصویر انٹرنیٹ پر کہیں بھی چلی جائے گی ، کیونکہ انہیں تشویش ہوتی ہے کہ کہیں ان کی تصاویر کے ساتھ کچھ غلط ہوسکتا ہے۔
یہ ٹولز بھارت میں بڑے پیمانے پر استعمال کئے جارہے ہیں۔ ہم ان ٹولز کو ایسے مزید ممالک تک پھیلا رہے ہیں ،جن کے بارے میں ہمیں معلوم ہوا ہے کہ بھارت کی طرح لوگ وہاں اپنی پروفائل پکچرز پر مزید کنٹرول چاہتے ہیں۔
نئے کنٹرولز
لوگ پروفائل پکچر گارڈ سے مرحلہ وار رہنمائی ملاحظہ کرنا شروع کریں گے۔ جب آپ اس گارڈ کو شامل کریں گے ،تو :
- دیگر لوگ پروفائل پکچر کو ڈاؤن لوڈ، شیئر یا فیس بک پر دوسروں کو پیغام میں نہیں بھیج سکیں گے۔
- فیس بک پر جو لوگ آپ کے دوست نہیں ہیں، وہ کسی کو بشمول خود کو آپکی پروفائل پکچر میں ٹیگ نہیں کرپائیں گے۔
- جہاں ممکن ہوگا، ہم دیگر لوگوں کو آپکی فیس بک پروفائل پکچر کے اسکرین شاٹ لینے سے روکیں گے ،یہ فی الحال صرف اینڈرائڈ ڈیوائسز پر دستیاب ہے ۔
- ہم حفاظتی نشان کے طور پر آپکی پروفائل پکچر کے گرد بلو بارڈر اور شیلڈ ظاہر کریں گے۔
فیس بک مڈل ایسٹ اینڈ افریقہ کے ہیڈ آف پالیسی ناشوا ایلے نے بتایا، “فیس بک پر پروفائل پکچرز اپنی کمیونٹی بڑھانے کا اہم حصہ ہے، اس سے لوگوں کو فرینڈز ڈھونڈھنے میں مدد ملتی ہے اور بہترین رابطے پیدا ہوتے ہیں۔ لیکن ہر شخص پروفائل پکچر ڈالنے کو محفوظ نہیں سمجھتا۔ ہمیں پتہ چلا کہ پاکستان میں لوگ اپنی پروفائل پکچرز پر مزید کنٹرول چاہتے ہیں۔ ہم گزشتہ سال سے اس پر کام کررہے ہیں کہ کس طرح سے ہم مدد فراہم کرسکتے ہیں۔ یہ فیچر ہمارے اس عزم کا اظہار ہے کہ لوگوں کو آن لائن دنیا میں محفوظ رکھیں۔”
ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی نگہت داد نے بتایا، ” سائبر ہراسمنٹ ہیلپ لائن کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں آن لائن سیفٹی کا جب ذکر ہوتا ہے تو یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ خواتین سب سے زیادہ خطرات سے دوچار ہوتی ہیں۔ جعلی پروفائلز سے لیکر جعلی تصاویر تک مختلف انداز سے ہراسگی کے ساتھ خواتین کو آن لائن دنیا میں حقیقی نوعیت کے خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔ فیس بک کا نیا پروفائل پکچر گارڈ ایسا بہترین ٹول ہے جس کی بدولت خواتین کو اپنی آن لائن اسپیس واپس لینے میں مدد ملے گی۔ اس سے خواتین کو اپنی آن لائن پہچان پر کنٹرول رکھنے کا اختیار ہوگا اور انہیں آن لائن دنیا میں صنفی ہراسگی سے بڑی حد تک نمٹنے کی شروعات کرنے میں مدد ملے گی ۔”